مٹی کا چاند گرد کے ہالے میں آ گیا
مٹی کا چاند گرد کے ہالے میں آ گیا
مختار کل تھا جبر کے تالے میں آ گیا
بس اس کے چشم و لب کا احاطہ نہ ہو سکا
ویسے بدن کا ذکر مقالے میں آ گیا
مجھ سے نگاہیں پھیر لیں میرے ہی چاند نے
اچھا ہوا کہ اب میں اجالے میں آ گیا
اک لعل لب کا لمس بکھرنے کی دیر تھی
نشہ سمٹ کے آنکھ کے پیالے میں آ گیا
پہلے تو میرا نام بھی لگتا تھا اس کو زہر
پھر میرا ذکر اس کے حوالے میں آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.