مٹی سے جو جڑے تھے وہ جذبات لے لئے
مٹی سے جو جڑے تھے وہ جذبات لے لئے
ہجرت نے کھیت اور مرے باغات لے لئے
پڑھ کر درود گھر سے سفر کو میں چل پڑا
نام نبی نے راہ کے خدشات لے لئے
میں اک ہنر کے شہر کا فرزند خاص تھا
غربت نے میرے سارے کمالات لے لئے
شرم و حیا گھروں سے مٹانے کے ساتھ ساتھ
ٹی وی نے مسجدوں کے بھی اوقات لے لئے
دولت کی میں ہوس میں ہوا پر سوار تھا
شہرت نے میرے ارض و سماوات لے لئے
قوموں کو با شعور بنانے کے ساتھ ہی
تعلیم نے قدیم رسومات لے لئے
پھر دوستوں کی صف میں کوئی زلزلہ نہ ہو
غیبت کدوں نے میرے بیانات لے لئے
دیدارؔ چار مصرعوں پہ تھا اکتفا مرا
غزلوں کے شوق نے مرے قطعات لے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.