میاں دل تجھے لے چلے حسن والے
میاں دل تجھے لے چلے حسن والے
کہو اور کیا جا خدا کے حوالے
ادھر آ ذرا تجھ سے مل کر میں رو لوں
تو مجھ سے ذرا مل کے آنسو بہا لے
چلا اب تو ساتھ ان کے تو بے بسی سے
لگا میرے پہلو میں فرقت کے بھالے
خبردار ان کے سوا زلف و رخ کے
کہیں مت نکلنا اندھیرے اجالے
ترے اور بھی ہیں طلب گار کتنے
مبادا کوئی تجھ کو واں سے اڑا لے
کہیں قہر ایسا نہ کیجو کہ مجھ کو
بلانے پڑیں فال تعویذ والے
کسی کا تو کچھ بھی نہ جاوے گا لیکن
پڑیں گے مجھے اپنے جینے کے لالے
تری کچھ سفارش میں ان سے بھی کر دوں
کرے گا تو کیا یاد مجھ کو بھلا لے
سنو دلبرو گل رخو مہ جبینو
میں تم پاس آیا ہوں اک التجا لے
خدا کی رضا یا محبت سے اپنی
پڑا اب تو آ کر تمہارے یہ پالے
تم اپنے ہی قدموں تلے اس کو رکھیو
تسلی دلاسے میں ہر دم سنبھالے
کوئی اس کو تکلیف ایسی نہ دیجو
کہ جس میں یہ رو کر کرے آہ نالے
تمہارے یہ سب ناز اٹھاوے گا لیکن
وہی بوجھ رکھیو جسے یہ اٹھا لے
اگر دسترس ہو تو کیجے منادی
کہ پھر کوئی سینے میں دل کو نہ پالے
نظیرؔ آہ دل کی جدائی بری ہے
بہیں کیوں نہ آنکھوں سے آنسو کے نالے
- deewan-e-nazeer-akbarabadi(vol-2)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.