میان دید کوئی وجہ التفات کھلے
میان دید کوئی وجہ التفات کھلے
کہ اس کا بند قبا شب کے ساتھ ساتھ کھلے
ہزار رمز و کنائے بہ صورت تحریر
اگر کھلے تو کسی بے ہنر کے ہاتھ کھلے
کھلا کہ عمر رواں ہے برنگ کیف و سرور
وہ خد و خال بہت چاندنی کی رات کھلے
وہ آنکھ کھلتی ہے پیہم سو وہ کھلی ہی رہے
کہاں یہ فکر ہمیں دہر بے ثبات کھلے
شراب واقعتاً ارتقائے احسن ہے
سو پی رہے ہیں مسلسل کہ یہ حیات کھلے
کسے شعور میسر ہے آشنائی کا
کسے نصیب کہ اس پر ہماری ذات کھلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.