میان خلق ہیں پر ہیں کہاں ہم
میان خلق ہیں پر ہیں کہاں ہم
ہوئے ہیں اے میاں تیرے میاں ہم
ہیں شاید اس پری رو کے وہاں ہم
جو یوں نظروں سے رہتے ہیں نہاں ہم
ملے گا خضر کو اپنا پتا کب
رواں ہیں صورت ریگ رواں ہم
محبت میں ہوئے رسوائے عالم
جہاں ہنستا ہے روتے ہیں جہاں ہم
نئے صدمے اسے دیتے رہیں گے
ابھی دل کا کریں گے امتحاں ہم
مکان اصل کو جاتے ہیں اے چرخ
ترے گھر میں تھے دو دن میہماں ہم
مجال اب کیا جو ہم سے چرب گو ہو
تری اے شمع کاٹیں گے زباں ہم
مبارک شیخ صاحب کو عمامہ
اٹھائیں گے نہ یہ بار گراں ہم
معین ہے ہمارا رزق ازل سے
ترے ممنوں نہیں اے آسماں ہم
مقدر نے وہیں کمپا لگایا
جہاں بیٹھے چمن میں باغباں ہم
میسر فیض صاحب سے ہیں استاد
دکن سے جائیں کیوں ہندوستاں ہم
مقام اپنا ہے باقیؔ بے مقامی
مکاں رکھتے نہیں جز لا مکاں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.