مزاج اپنے کہاں آج ہیں ٹھکانے پر
حضور آئے ہیں میرے غریب خانے پر
پگھل رہی ہے مسلسل جو برف آنکھوں سے
عجیب دھوپ ہے پلکوں کے شامیانے پر
نہ جانے آ گئے کیوں اس کی آنکھ میں آنسو
جو ہنس رہا تھا مرے درد کے فسانے پر
ذرا سی سمت بدل لی جو اپنی مرضی سے
تو ناؤ آ گئی طوفان کے نشانے پر
خدا بچا کے رکھے میناؔ اس گھڑی سے ہمیں
کہ بات ٹھہرے کبھی اس کے آزمانے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.