مزاج عشق کو جس نے قلندرانہ کیا
مزاج عشق کو جس نے قلندرانہ کیا
کلام جس سے کیا اس نے عارفانہ کیا
ستم کی دھوپ نے یہ کار معجزانہ کیا
ہماری راہ میں شفقت کا شامیانہ کیا
وہ جس نے دل پہ مرے وار قاتلانہ کیا
اسی کو میں نے کبھی جان سے جدا نہ کیا
وہ اک درخت جہاں سانپ کا بسیرا ہے
کسی پرندے نے کب اس پہ آشیانہ کیا
سوال پوچھنے والو سنو بتاؤں میں
چراغ دل سے منور غریب خانہ کیا
اسی زمین سے نسبت تھی ہم پرندوں کو
اسی زمین کی مٹی کو آب و دانہ کیا
ہمارے خون کی فطرت میں ہے وفاداری
سو ہم نے جس سے کیا پیار مخلصانہ کیا
عزیز تر جسے رکھا سنبھال کر دل میں
سلوک اس نے بہت ہم سے باغیانہ کیا
خوشی کے ساتھ نکلتا ہے گھر سے کون اشہرؔ
ضرورتوں نے سفر پر ہمیں روانہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.