مزاج یار سے دل آشنا ہے
مزاج یار سے دل آشنا ہے
کہ اک بیداد گر پر آ گیا ہے
کہاں ہے دل ہمارا جانتے ہیں
کہاں پر ضد کیے بیٹھا ہوا ہے
پتہ کیا عاقلان شہر دیتے
یہ دل آوارہ ان کو جانتا ہے
وہ جن کو ہم نے دیکھا تھا کہیں پر
وہی اک شخص دل کا مدعا ہے
کہاں بدلے گا موسم کون جانے
طبیعت تک ہوا کی ناروا ہے
اسے اب عقل والے کیا کہیں گے
مرا یہ دل کہ شب بھر جاگتا ہے
سنا تھا بھول جائیں گے اسے ہم
سنو اب تک یہی اک آسرا ہے
کہاں دفنا سکے ہیں لوگ مل کر
زباں پر ذکر اب تو برملا ہے
ہوئی ہے گم وفا کی راہ جوگیؔ
یہی اک سانحہ اب جابجا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.