مزاج رکھتے ہو شاعرانہ تو پاس آنا
مزاج رکھتے ہو شاعرانہ تو پاس آنا
سخن سرائی ہو معجزانہ تو پاس آنا
طویل قربت میں عیب جوئی کے مسئلے ہیں
سو دور رہ کر ہو پاس آنا تو پاس آنا
فرار ہونے کو میری یادوں کی دسترس سے
نہ ڈھونڈ پاؤ کوئی بہانہ تو پاس آنا
بھرم ہے تم کو تمہارے در پر کھڑے ملیں گے
جو میری راہوں پہ چل کے آنا تو پاس آنا
کہ جھوٹ مکر و فریب سے ہے گریز مجھ کو
جو بات کرتے ہو منصفانہ تو پاس آنا
خموش دریا کے پانیوں میں بھنور ہیں کتنے
اگر یہ چاہو تم آزمانا تو پاس آنا
مسرتوں نے کہا تھا ہنس کر ایازؔ اک دن
اداسیوں سے جب اوب جانا تو پاس آنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.