معتبر ہوتے ہوئے جاں سوز افسانے نہ تھے
معتبر ہوتے ہوئے جاں سوز افسانے نہ تھے
لوگ دیوانے تھے لیکن اتنے دیوانے نہ تھے
ان کے رخ سے جب نقاب اٹھی تو خاموشی رہی
شمع جب روشن ہوئی محفل میں پروانے نہ تھے
اشک تھے ہر چند لیکن ضبط پر قابو بھی تھا
اس طرح چھلکے ہوئے آنکھوں کے پیمانے نہ تھے
جس طرف نظریں اٹھاتا ہوں ادھر ویرانیاں
شہر سے باہر تو شاید اتنے ویرانے نہ تھے
ان کی محفل میں چلے جاتے مگر مشکل یہ تھی
راہداری کے ہمارے پاس پروانے نہ تھے
ہم مخاطب کس سے ہوتے کون تھا اپنا رفیق
لوگ تھے محفل میں لیکن جانے پہچانے نہ تھے
اپنی بربادی کا ذمہ دار ٹھہراؤں کسے
چار جانب اپنے ہی اپنے تھے بیگانے نہ تھے
داستان غم کو سن کر یوں ہوئے وہ شادماں
آنسوؤں میں جیسے پنہاں غم کے افسانے نہ تھے
انجمن میں ان کی ہم جانے کو جاتے اے سراجؔ
ان کے قابل جب ہمارے پاس نذرانے نہ تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.