معجزہ کوئی دکھاؤں بھی تو کیا
معجزہ کوئی دکھاؤں بھی تو کیا
چاند میں شہر بساؤں بھی تو کیا
یاد آتا ہے برابر کوئی
میں اسے یاد نہ آؤں بھی تو کیا
ربط پہلے ہی نہیں کم اس سے
رابطہ اور بڑھاؤں بھی تو کیا
وہ نہ بدلے گا رویہ اپنا
میں اگر بات نبھاؤں بھی تو کیا
جانے مجبور ہے کتنا وہ بھی
کچھ اسے یاد دلاؤں بھی تو کیا
میرے آنگن میں نہ اترے گا وہ چاند
لو ستاروں سے لگاؤں بھی تو کیا
لوگ ویرانوں پہ جاں دیتے ہیں
اک نگر دل میں بساؤں بھی تو کیا
کون خطرے کو کرے گا محسوس
میں اگر شور مچاؤں بھی تو کیا
کون سوچے گا کہ رونا کیا ہے
میں اگر روؤں رلاؤں بھی تو کیا
پہلی بار آج لٹا ہوں کوئی
بے صدا حشر اٹھاؤں بھی تو کیا
میں نے جو دیکھا ہے جو سوچا ہے
ہو بہ ہو سامنے لاؤں بھی تو کیا
لوگ بونے ہیں یہاں پہلے بھی
اور قد اپنا بڑھاؤں بھی تو کیا
ایک شاعر ہی رہوں گا روحیؔ
بحر قطرے میں دکھاؤں بھی تو کیا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 370)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.