موڑ موڑ گھبرایا گام گام دہلا میں
موڑ موڑ گھبرایا گام گام دہلا میں
جانے کن خرابوں کے راستوں پہ نکلا میں
سطح آب کہہ پائے کیا تہوں کے افسانے
سامع لب ساحل بحر سے بھی گہرا میں
اور کچھ تقاضے کا سلسلہ چلے یارو
پل میں کیسے من جاؤں مدتوں کا روٹھا میں
وہ کہ ہے مرا اپنا حرف مدعا اس کو
غیر کے حوالے سے کس طرح سمجھتا میں
جانے جذب ہو جاؤں کب فضا کے آنچل میں
ساعتوں کی آنکھوں سے اشک بن کے ڈھلکا میں
ایک روز تو گرتیں فاصلوں کی دیواریں
ایک روز تو اپنے ساتھ ساتھ چلتا میں
کون ہے مرا قاتل کس کا نام لوں عالیؔ
اپنی ہی وفاؤں کے پانیوں میں ڈوبا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.