ماڈرن ہیریں تو زر داروں کے ہاں رہ جائیں گی
ماڈرن ہیریں تو زر داروں کے ہاں رہ جائیں گی
اور رانجھوں کے لبوں پر مرلیاں رہ جائیں گی
ہو سکے تو تم بچا لو اب بھی دیسی نسل کو
ورنہ پیچھے صرف ''شیور'' مرغیاں رہ جائیں گی
''سن فلاور'' ہو گیا ہے ابن آدم کی غذا
اب چمن زاروں میں گویا سبزیاں رہ جائیں گی
چھوٹی قوموں پر اگر ''ویٹو'' کا لٹھ چلتا رہا
صرف ''یو۔این۔او'' میں غنڈہ گردیاں رہ جائیں گی
نیک سیرت شوہروں کو دیکھ کر حوروں کے بیچ
خلد کے اندر تڑپ کر بیویاں رہ جائیں گی
ظلمتیں ہوں گی توانائی کے اس بحران میں
صرف آنکھوں میں چمکتی بجلیاں رہ جائیں گی
مرغ پر فوراً جھپٹ دعوت میں ورنہ بعد میں
شوربہ اور گردنوں کی ہڈیاں رہ جائیں گی
گھر کے گل دانوں میں شاہدؔ پھول ہوں گے کاغذی
اور پردوں پر ''پرنٹڈ'' تتلیاں رہ جائیں گی
- کتاب : Dish antenna (Pg. 77)
- Author : Sarfaraaz Shahid
- مطبع : Dost Publications Islamabaad (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.