محبت اور محبت کا شجر باقی رہے گا
محبت اور محبت کا شجر باقی رہے گا
چلے جائیں گے ہم لیکن سفر باقی رہے گا
کسی دستک کی کانوں میں صدا آتی رہے گی
کوئی نقش قدم دہلیز پر باقی رہے گا
ابھی سے کیوں بجھا دیں اپنے دل کی ساری شمعیں
سحر ہونے تک امکان سحر باقی رہے گا
بڑھا آتا ہے سیل بے یقینی ہر طرف سے
تو اس سیلاب میں کیا میرا گھر باقی رہے گا
گرے گا ایک دن سر پر یہ نیلا آسماں بھی
دعاؤں میں بھلا کب تک اثر باقی رہے گا
جو تم چاہو تو اس برتن کو چکنا چور کر دو
مگر پھر بھی نشان کوزہ گر باقی رہے گا
ابھی یہ فیصلہ محفوظ ہے لوح افق پر
کٹے گی کس کی گردن کس کا سر باقی رہے گا
جسے بے مصلحت بے خوف ہو کر میں نے لکھا
وہی بس ایک حرف معتبر باقی رہے گا
ملا ہے ٹوٹ کر جو مدتوں کے بعد اشفاقؔ
اسی سے پھر بچھڑ جانے کا ڈر باقی رہے گا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 498)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.