محبت بحر آتش ہے نہ اترا جائے ہے مجھ سے
محبت بحر آتش ہے نہ اترا جائے ہے مجھ سے
مگر دریا میں رہ کر بھی نہ ترسا جائے ہے مجھ سے
طبیعت ہی کہاں مانے ہے بے تم سے ملے ہمدم
یہ وقت لطف تنہا کب گزارا جائے ہے مجھ سے
تعلق بھی عجب رشتہ ہے دو دل جس سے ملتے ہیں
نہ جوڑا جائے ہے اس سے نہ توڑا جائے ہے مجھ سے
میں ہلتے دیکھتا ہوں یوں تو دونوں لب کبھی اس کے
مگر آہستہ ایسا کچھ نہ سمجھا جائے ہے مجھ سے
عتاب اس آفت جاں کا ستم اس فتنہ پیکر کا
اگر ہے دیدنی پھر کیوں نہ دیکھا جائے ہے مجھ سے
ضعیفی آ گئی ایسی کہ ماہر کیا کہوں تم سے
اگر بیٹھا کبھی تو پھر نہ اٹھا جائے ہے مجھ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.