محبت بھی مصیبت ہو گئی کیا
محبت بھی مصیبت ہو گئی کیا
وفاداری غنیمت ہو گئی کیا
عدالت فرش مقتل دھو رہی ہے
اصولوں کی شہادت ہو گئی کیا
تمہارا تجربہ کیا ہے بتا دو
ہمیں تم سے محبت ہو گئی کیا
کتابت روکنے کا کیا سبب ہے
کہانی میں بغاوت ہو گئی کیا
مزار پیر سے آواز آئی
فقیری بادشاہت ہو گئی کیا
گھٹائیں دیکھنے کو آ رہی ہیں
ہماری چھت کی حالت ہو گئی کیا
یہ کیسا جشن ہے اس کی گلی میں
کوئی بندش اجازت ہو گئی کیا
نظر آتی تھی جو آنکھوں میں تیری
وہ بے چینی قناعت ہو گئی کیا
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 41)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.