محبت چاہتے ہو کیوں وفا کیوں مانگتے ہو
محبت چاہتے ہو کیوں وفا کیوں مانگتے ہو
تم ان بیمار آنکھوں سے دوا کیوں مانگتے ہو
مسافر ہو تو نکلو پاؤں میں آنکھیں لگا کر
کسی بھی ہم سفر سے راستہ کیوں مانگتے ہو
انہیں تو خود ہی اپنی جان کے لالے پڑے ہیں
بچارے شہر والوں سے ہوا کیوں مانگتے ہو
ابھی کچھ تھا ابھی کچھ ہے بدن آب رواں سا
بدن سے آج کل کا واقعہ کیوں مانگتے ہو
حدود خاک سے باہر نہیں آ پائے گا حسن
وہ جتنا ہے اسے اس سے سوا کیوں مانگتے ہو
ہجوم شہر میں سے تیر سے نکلے چلے جاؤ
ہجوم شہر سے اس کی رضا کیوں مانگتے ہو
محبت آپ ہی اپنا صلہ ہے فرحتؔ احساس
محبت کر رہے ہو تو صلہ کیوں مانگتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.