محبت چارہ ساز درد فرقت ہوتی جاتی ہے
محبت چارہ ساز درد فرقت ہوتی جاتی ہے
مری وحشت مجھے سامان راحت ہوتی جاتی ہے
ادھر وہ منفعل نظریں ادھر یہ مضطرب نالے
ندامت ہوتی جاتی ہے شکایت ہوتی جاتی ہے
نظر آتے ہیں وہ آمادۂ لطف و کرم خود ہی
مجھے بھی آج عرض غم کی ہمت ہوتی جاتی ہے
جبیں خود آستان بندگی کو ڈھونڈھ لیتی ہے
محبت خود نہیں ہوتی محبت ہوتی جاتی ہے
نہیں کھلتا یہ عقدہ جوش وحشت میں نہیں کھلتا
کہ کیوں بیزار منزل سے طبیعت ہوتی جاتی ہے
کسی نے یاد فرمایا ہے کیا پھر اپنی محفل میں
کہ از خود بیٹھے بیٹھے غیر حالت ہوتی جاتی ہے
چلی آتی ہیں پیہم ہچکیاں بیمار الفت کو
مرتب خود بخود غم کی حکایت ہوتی جاتی ہے
شکایت عشق کو ہے حسن کے پیہم تغافل کی
قیامت میں یہ اک تازہ قیامت ہوتی جاتی ہے
مرتب ہو گئی فرد عمل یوں خود بخود کوکبؔ
مرے دیوان شعری کی کتابت ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.