محبت دن بہ دن مائل بہ وحدت ہوتی جاتی ہے
محبت دن بہ دن مائل بہ وحدت ہوتی جاتی ہے
ہر اک صورت میں پیدا ان کی صورت ہوتی جاتی ہے
جھکا کرتے ہیں سر جس پر گداؤں اور شاہوں کے
اسی در کی گدائی اپنی قسمت ہوتی جاتی ہے
دعا بھی مانگنے پر اب تو دل راضی نہیں ہوتا
طبیعت ہے کہ پابند مشیت ہوتی جاتی ہے
مرے معبود جتنے آ رہے ہو پاس تم میرے
مجھے دنیا کے ہنگاموں سے فرصت ہوتی جاتی ہے
تمہاری ذات میں گم ہو رہی ہے اب مری ہستی
جو چاہت تھی کبھی اب وہ عبادت ہوتی جاتی ہے
نقوش ماسوا اب زندگی سے مٹتے جاتے ہیں
حیات مختصر تم سے عبارت ہوتی جاتی ہے
سلیقہ آ گیا ہے جب سے جینے اور مرنے کا
دو چند اس زندگی کی قدر و قیمت ہوتی جاتی ہے
ارادہ کر لیا ہے جب سے ہم نے ترک دنیا کا
جو دنیا بد نما تھی خوبصورت ہوتی جاتی ہے
شفاؔ جب سے بھروسہ کر لیا ہے ان کی حکمت پر
نہ کچھ ملنے پہ بھی تکمیل حسرت ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.