محبت ہے ہمیں شاید کسی آئینہ طلعت سے
محبت ہے ہمیں شاید کسی آئینہ طلعت سے
مثال آئنہ تکتے ہیں منہ اک اک کا حیرت سے
اجالا میرے کاشانے میں ہے داغ محبت سے
غرض اب چاندنی سے ہے نہ شمع بزم عشرت سے
کبھی آسودگی دیکھی نہ ہم نے بزم ہستی میں
کھلی کیوں ہائے آنکھ اپنی عدم کے خواب راحت سے
مری اے بے خودی اللہ دے عمر خضر تجھ کو
خجل ہوں میں نہ ارماں سے نہ شرمندہ ہوں حسرت سے
کریں تلووں سے اپنے کیوں جدا خار بیاباں کو
بہ صد منت لگا لائے ہیں ان کو دشت غربت سے
دل ہنگامہ زا پر اک سکون یاس طاری ہے
تمناؤں کی شورش مٹ گئی غم ہائے فرقت سے
بجھیں گے آنسوؤں کے سیل سے اے غم ترے شعلے
جہنم سرد ہو جاتی ہے جیسے آب رحمت سے
اٹھی چلمن ہوا حسن پر آشوب اس کا بے پردہ
مگر میں رہ گیا مجبور ان آنکھوں کی حیرت سے
ولیؔ پھر اک غزل پڑھ دے بدل کر بحر محفل میں
ترے اشعار کو سنتے ہیں ہم گوش محبت سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.