محبت ہے نہ ذوق آرزو ہے
محبت ہے نہ ذوق آرزو ہے
حیات اب کس قدر بے رنگ و بو ہے
تصور میں نہیں جلوہ کسی کا
نظر میں ہے نہ کوئی روبرو ہے
کبھی ڈرتے تھے جس کے وہم سے بھی
وہی منظر نظر میں ہو بہو ہے
فضا سنسان ہے اور ہو کا عالم
اندھیرا اور وحشت چار سو ہے
نہیں وہ رونق صحن گلستاں
بہاروں میں نہ وہ جوش نمو ہے
گراں سی ہے نظر کو سیر عالم
کمی ہر شے میں گویا کو بکو ہے
امنگیں ہیں نہ وہ اب ولولے ہیں
نہ شوق سعی و ذوق جستجو ہے
مٹا جب دل سے احساس محبت
خوشی بھی غم ہے اک طوق گلو ہے
کسی کی کج نگاہی کا گلہ کیا
زمانے کی یہی فطرت ہے خو ہے
بہ ایں کیفیت صد حزن و حسرت
نظر میں آج بھی بس تو ہی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.