محبت ہی اگر تجھ کو نہ راس آئی تو کیا ہوگا
محبت ہی اگر تجھ کو نہ راس آئی تو کیا ہوگا
ترے غم میں طبیعت میری گھبرائی تو کیا ہوگا
تجھے پانے کی خاطر کس قدر بے چین رہتا ہوں
تجھے پا کر بھی گر تسکیں نہیں پائی تو کیا ہوگا
نہیں پیتا نہ پی زاہد مگر یہ تو سمجھ لیتا
اگر ساقی نے مے آنکھوں سے برسائی تو کیا ہوگا
ہم اس کے در پہ جانے کی جو رسوائی ہے سہ لیں گے
تلاش اس کی جو در پہ غیر کے لائی تو کیا ہوگا
کیے وعدے بھی تم نے اور دی مجھ کو تسلی بھی
نہ تم آئے شب فرقت نہ نیند آئی تو کیا ہوگا
خزاں کے دور میں دیکھی بہت گلشن کی بربادی
مگر اب موسم گل میں خزاں آئی تو کیا ہوگا
حبیبؔ اس گھر کو غیر آئے جلانے کو تو کیا غم ہے
سلگتی آگ یاروں نے جو بھڑکائی تو کیا ہوگا
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 46)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.