محبت جس کو کہتے ہیں کبھی باطل نہیں ہوتی
محبت جس کو کہتے ہیں کبھی باطل نہیں ہوتی
فریب عقل ہو جائے فریب دل نہیں ہوتی
وہ راہی ہوں کہ جس کے سامنے منزل نہیں ہوتی
یہی آوارگی شاید کسی قابل نہیں ہوتی
تعجب ہے کسی صورت نظر قائل نہیں ہوتی
طبیعت تو تمہاری یاد سے غافل نہیں ہوتی
خموشی ہو یا گویائی بہر حالت زباں اپنی
نہیں ہوتی تمہارے نام سے غافل نہیں ہوتی
تمنا ڈوبنا ہی جانتی ہے بحر الفت میں
یہ وہ کشتی ہے جو شرمندۂ ساحل نہیں ہوتی
بہر صورت میسر ہے تری قربت بھی خلوت بھی
مگر دیدار کی دولت کبھی حاصل نہیں ہوتی
نہیں جھکتا کبھی سجدے میں سر اہل طریقت کا
گناہوں کی فضا میں بے خودی شامل نہیں ہوتی
دم طوفاں ہلا دیتی ہے دل مغرور موجوں کے
دعا میں اتنی گہرائی لب ساحل نہیں ہوتی
ہمیشہ شادؔ رکھتی ہے محبت ہم خیالوں کی
مگر یہ پارساؤں میں کبھی حاصل نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.