محبت کا عجب زاویہ ہے
ہوائیں چار سو اور اک دیا ہے
ہم اہل درد خود سے پوچھتے ہیں
وطن کو ہم نے اب تک کیا دیا ہے
ستم گر کے ستم اتنے بڑھے ہیں
لبوں کو آج ہم نے سی لیا ہے
اچانک بول اٹھے دیوار و در بھی
یہ کس کا نام میں نے لے لیا ہے
تمہارے خواب آخر کیا ہوئے ہیں
حقیقت آشنا کس نے کیا ہے
تمہاری پیاس کیوں بجھتی نہیں ہے
یہ کس کی اوک سے پانی پیا ہے
مری آنکھوں سے آنسو کس نے پونچھے
گریباں چاک یہ کس نے سیا ہے
سبھی کو لوٹنا ہے اک نہ اک دن
حسنؔ دنیا میں کون اتنا جیا ہے
- کتاب : Khawab Suhane yaad aate hain (Pg. 155)
- Author : Hasan Rizvi
- مطبع : Khazina ilm-o-adab al-karim market urdu bazar, Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.