محبت کا دیا جل کر بجھا ایسے نہیں ہوتا
محبت کا دیا جل کر بجھا ایسے نہیں ہوتا
تو جاری ظلمتوں کا سلسلہ ایسے نہیں ہوتا
ہوئے ہو جیسے تم کوئی خفا ایسے نہیں ہوتا
کوئی بھی زندگی بھر کو جدا ایسے نہیں ہوتا
لہو کا رنگ بھرنا پڑتا ہے لفظوں کے خاکوں میں
مکمل قصۂ عہد وفا ایسے نہیں ہوتا
بغیر اخلاص کے کیوں بہر سجدہ سر جھکاتا ہے
اے زاہد بندگی کا حق ادا ایسے نہیں ہوتا
مزاجوں میں نہ جب تک نرم گوشے کار فرما ہوں
دلوں کا فاصلہ دیکھو فنا ایسے نہیں ہوتا
نہ جب تک خون کے چھینٹے لگائے جائیں گلشن میں
کسی بھی شاخ پر پتا ہرا ایسے نہیں ہوتا
مرے سینے میں تیرے لمس کی ٹھنڈک نہ آ جاتی
میں تنہائی کی آتش میں جلا ایسے نہیں ہوتا
بہت دامن بچا کر جھاڑیوں میں چلنا پڑتا ہے
گلوں تک جانے کا طے راستہ ایسے نہیں ہوتا
مری میت پہ آ کر مسکرانا بھی ضروری ہے
مرے قاتل حساب خوں بہا ایسے نہیں ہوتا
سر محفل نظر ان کی نہ اے مختارؔ پڑ جاتی
تو میری سمت کوئی دیکھتا ایسے نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.