محبت کا کسی صورت کوئی پہلو نہیں نکلے
محبت کا کسی صورت کوئی پہلو نہیں نکلے
سیاست چاہتی ہے پھول سے خوشبو نہیں نکلے
سنا ہے درد گھٹ جاتا ہے جب انسان روتا ہے
مگر وہ کیا کریں جس کے کبھی آنسو نہیں نکلے
نہ جانے مصلحت کی کون سی چادر میں لپٹے ہیں
اندھیرا بڑھ گیا لیکن ابھی جگنو نہیں نکلے
محبت کے مسافر کو ترستی ہی رہی بستی
کبھی صوفی نہیں نکلے کبھی سادھو نہیں نکلے
تھکن سے چور ہو کر گر گیا بستر پہ میں اپنے
مگر اب تک تری تصویر سے بازو نہیں نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.