محبت کا کوئی تو پیمان ہوتا
محبت کا کوئی تو پیمان ہوتا
کہ جن پہ ہمیں بھی بہت مان ہوتا
کبھی اتنے ارزاں نہ ہوتے جہاں میں
ہمیں زندگی کا جو عرفان ہوتا
تجھے کاش رکھتے تصور میں اپنے
کہ ان کے بہلنے کا سامان ہوتا
رہ زندگی میں کبھی نہ کبھی تو
تجھے ڈھونڈ لیتے جو امکان ہوتا
کسی سے تعلق بناتے نہ اتنا
کسی سے نہ ملنے کا ارمان ہوتا
اگر اپنی مٹی پہ یاسینؔ رہتے
کہاں ہجرتوں کا یہ طوفان ہوتا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 474)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.