محبت کا تقاضا ہے غموں سے چور ہو جانا
محبت کا تقاضا ہے غموں سے چور ہو جانا
کبھی ہنسنا کبھی رونا کبھی مجبور ہو جانا
تمہاری کج ادائی نے بھی مجھ سے کھیل کھیلا ہے
مرا بدنام ہو جانا ترا مشہور ہو جانا
ہمارے دل کا افسانہ جہاں تک یاد آتا ہے
فقط پہلی نظر میں گر کے نامنظور ہو جانا
مری پینے کی عادت بھی عجب سے گل کھلاتی ہے
جہاں دیکھی حسیں آنکھیں وہیں مخمور ہو جانا
زمانہ بھر تو پتھر ہے فقط ہیں آبگینے ہم
ذرا سی ٹھیس کیا پہنچی کہ چکنا چور ہو جانا
کبھی جو آئنہ دیکھا وہیں شرما گئے خود سے
انہیں آتا ہے کیسے حسن سے مغرور ہو جانا
کمال ان کی طبیعت ہے کبھی بگڑے کبھی سنورے
کریں جو لب کشائی بھی وہی دستور ہو جانا
ہماری حالت دل کا بھروسہ بھی نہیں برہمؔ
جہاں منزل نظر آئے وہاں سے دور ہو جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.