محبت کا یہ جذبہ مرنے کا نا ہے
محبت کا یہ جذبہ مرنے کا نا ہے
وہ اب میرے دل سے اترنے کا نا ہے
کہاں اس فریبی کی باتوں میں آئے
وہ جو کہہ رہا ہے وہ کرنے کا نا ہے
ابھی تو شروعات ہے عاشقی کی
ابھی بھوت سر سے اترنے کا نا ہے
جدائی کے صدمے ہیں بس چار دن کے
کسی کے لئے کوئی مرنے کا نا ہے
تو کر لوں یقیں اس کے عہد وفا پر
وہ یہ کہہ رہا ہے مکرنے کا نا ہے
یہ آنکھیں نہیں اس کی بحر جفا ہیں
جو ڈوبے گا ان میں ابھرنے کا نا ہے
اگر بھول سکتا بھلا دیتا اب تک
تری یاد کا زخم بھرنے کا نا ہے
تو جب اتنی اونچی اڑانیں بھرے گا
تو حاسد ترے پر کترنے کا نا ہے
تہتر گروہوں میں جب بٹ گئے ہم
تو شیرازہ اپنا بکھرنے کا نا ہے
بلا کا وہ ہشیار سمجھے ہے خود کو
مگر میرے آگے ٹھہرنے کا نا ہے
وہ ہے بے وفا تو کوئی اس سے کہہ دے
فرازؔ اس کے صدمے میں مرنے کا نا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.