محبت کرنے والے کب کسی کا نام لیتے ہیں
محبت کرنے والے کب کسی کا نام لیتے ہیں
زباں خاموش رہتی ہے نظر سے کام لیتے ہیں
وہ کیسے لوگ ہیں یا رب گراتے ہیں جو انساں کو
یقیناً وہ فرشتے ہیں جو بڑھ کر تھام لیتے ہیں
تعجب خیز ہے دستور یا رب تیری دنیا کا
مٹاتے ہیں جو دنیا کو وہی انعام لیتے ہیں
یہی اپنی عبادت ہے یہی ہے بندگی اپنی
تمہارا ذکر کرتے ہیں تمہارا نام لیتے ہیں
جفائیں ہیں عداوت ہے ستم ہے بے وفائی ہے
خوشی سے اپنے سر ہم بڑھ کے ہر الزام لیتے ہیں
کہاں کا نشہ مے کیسی نہ میخانے نہ مے نوشی
تری آنکھوں کے پیمانوں سے بھر کر جام لیتے ہیں
تباہی کا گلہ تم سے نہیں تو پھر کروں کس سے
مری الفت کے افسانے تمہارا نام لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.