محبت کرنے والوں کو محبت آزماتی ہے
محبت کرنے والوں کو محبت آزماتی ہے
کسی کی آن جاتی ہے کسی کی جان جاتی ہے
تخیل کی گل افشانی غزل کا نام پاتی ہے
کسی کی یاد سے زخموں کی دنیا مسکراتی ہے
وفور غم سے شمع زندگانی تھرتھراتی ہے
محبت کی ہر اک دھڑکن وفا کو آزماتی ہے
کسی کے عارض و لب کی ملی ہے روشنی جب سے
بہار زندگی رنگینیوں میں ڈوب جاتی ہے
مرے بازو پہ زلفوں کی بھری برسات ہوتی تھی
وہ ساعت یاد آتی ہے وہ ساعت یاد آتی ہے
وہ رنگ و نور کی محفل بہاروں کی وہ رعنائی
محبت کے وفا پرور فسانوں کو سناتی ہے
کسی کی یاد میں گم ہو گئی ہے روشنی دل کی
جو گاہے گاہے راہ اشک غم کو جگمگاتی ہے
تمہاری زلف کا سایہ جو مل جائے تو رک جاؤں
تھکا ماندہ ہوا ہوں دھوپ غم کی چلچلاتی ہے
ضمیرؔ انجام الفت پر لرز جاتا ہے دل اکثر
ہنسی آتی ہے جس دم آنکھ میری ڈبڈباتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.