محبت کے تقدس کی تجارت پر اتر آئے
محبت کے تقدس کی تجارت پر اتر آئے
مہذب لوگ بھی کیسی حماقت پر اتر آئے
سمندر تو دکھاتا ہی رہا دریا دلی اپنی
مگر قطرے سمندر سے بغاوت پر اتر آئے
عدالت سے وہاں انصاف کی امید کیسے ہو
جہاں منصف ہی مجرم کی حمایت پر اتر آئے
جواں بیٹی کو لے کر اب کہاں جائے گی وہ بیوہ
یہاں تو لوگ رشتوں کی تجارت پر اتر آئے
ہمارے آپسی جھگڑوں کو دیکھا تو پڑوسی بھی
ہمارا گھر جلانے کی شرارت پر اتر آئے
وطن کے چھوٹ جانے کا انہیں بھی غم تو کچھ ہوگا
ذرا سی بات پر جو لوگ ہجرت پر اتر آئے
ترانے دیش بھگتی کے جو گاتے تھے وہی ساغرؔ
گرے اتنے کہ سرحد کی تجارت پر اتر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.