محبت کی علامت ہو گئی ہے
محبت کی علامت ہو گئی ہے
یہ کس بے کس کی رحلت ہو گئی ہے
کوئی مقصد نہیں ہے زندگی کا
ہمیں جینے کی عادت ہو گئی ہے
ابھی تک کیوں یہ پتے ٹوٹتے ہیں
ہوا تو کب کی رخصت ہو گئی ہے
کوئی طاقت دبا سکتی نہیں اب
کہ ذہنوں میں بغاوت ہو گئی ہے
جسے میں قتل کر کے خوش ہوا تھا
ہر آئینہ وہ صورت ہو گئی ہے
گریباں میں عبث کیوں جھانکتے ہو
تمہیں کیسی یہ وحشت ہو گئی ہے
عبادت اک ضرورت سے تھی پہلے
ضرورت اب عبادت ہو گئی ہے
نہیں ہے دھیان اپنی زندگی کا
کہ اب بچوں سے الفت ہو گئی ہے
ہماری زندگی ہی کیا ہے خالدؔ
عزیزوں کی امانت ہو گئی ہے
- کتاب : Sitaron Mein Chamak Baqi Hai (Pg. 72)
- Author : Khalid Fatehpuri
- مطبع : Khalid Fatehpuri (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.