محبت کی کرشمہ سازیاں آواز دیتی ہیں
محبت کی کرشمہ سازیاں آواز دیتی ہیں
تری یادوں کی الھڑ شوخیاں آواز دیتی ہیں
مسافر لوٹنا چاہو تو لمحوں میں پلٹ جاؤ
تمہیں ساحل پہ ٹھہری کشتیاں آواز دیتی ہیں
ذرا سی دیر میں موسم بدلنے کا زمانہ ہے
ہوا کے بازوؤں کی چوڑیاں آواز دیتی ہیں
خزاں کے خوف سے سہمے پرندو لوٹ بھی آؤ
تمہیں پھر لہلہاتی ٹہنیاں آواز دیتی ہیں
چلے جاتے ہیں ہم اپنا لہو ایندھن بنانے کو
دھواں دیتی ہوئی جب چمنیاں آواز دیتی ہیں
میں جب بھی شب کے دامن پر کوئی سورج اگاتا ہوں
تری سوچوں کی گہری بدلیاں آواز دیتی ہیں
ذرا سی دیر کو کچھ شادماں لمحے عطا کر دو
ذرا سننا غموں کی تلخیاں آواز دیتی ہیں
شفیقؔ احباب اکثر یاد آتے ہیں ہمیں اب بھی
ہوا کے ساتھ بجتی تالیاں آواز دیتی ہیں
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 129)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.