محبت کی یہ ہوتی ہے سزا کیا
لہو بہتا ہے آنکھوں سے سدا کیا
زباں خاموش تھی فرط ادب سے
تمہارے سامنے میں بولتا کیا
ہمیشہ ساتھ ہے جس کے تو یارب
غرض ہو اس کو دنیا سے بھلا کیا
ملاتا ہی نہیں نظریں وہ مجھ سے
خود اپنی ہی نظر سے گر گیا کیا
خموشی چیختی ہے ذہن میں کیوں
کوئی آنے کو ہے اب زلزلہ کیا
مجھے ہی ملتے ہیں کیوں غم یہ آخر
انہیں معلوم ہے میرا پتہ کیا
بہکتے ہیں قدم ابرارؔ تیرے
کسی سے عشق تجھ کو ہو گیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.