محبت کو کہتے ہو برتی بھی تھی
محبت کو کہتے ہو برتی بھی تھی
چلو جاؤ بیٹھو کبھی کی بھی تھی
بڑے تم ہمارے خبر گیر حال
خبر بھی ہوئی تھی خبر لی بھی تھی
صبا نے وہاں جا کے کیا کہہ دیا
مری بات کم بخت سمجھی بھی تھی
گلہ کیوں مرے ترک تسلیم کا
کبھی تم نے تلوار کھینچی بھی تھی
دلوں میں صفائی کے جوہر کہاں
جو دیکھا تو پانی میں مٹی بھی تھی
بتوں کے لیے جان مضطرؔ نے دی
یہی اس کے مالک کی مرضی بھی تھی
- کتاب : Khirman (Part-1) (Pg. 216)
- Author : Muztar Khairabadi
- مطبع : Javed Akhtar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.