محبت میں بھی نفرت آ گئی تھی
محبت میں بھی نفرت آ گئی تھی
محبت تھی نہیں یہ دل لگی تھی
ہوا تھا عشق اس کو بھی کسی سے
زباں خاموش صورت بولتی تھی
طلب فرقت کی بڑھتی جا رہی ہے
ترے غم کی عجب سی روشنی تھی
مرا ماضی تھا اچھا یا نہیں تھا
یہ سب کی سب عنایت آپ کی تھی
تذبذب کی فضا میں کھپ گیا ہوں
پرانا گھر تھا لیکن رہ نئی تھی
اسی کے ہاتھ میں چاروں تھے اکے
یہ بازی زندگی کی آخری تھی
اٹھا کر گھومتا تھا بوجھ اپنا
میسر کیوں وفا میں بے بسی تھی
کیا انکار اس نے فیصلے سے
محبت اس کی ناصرؔ سرسری تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.