محبت میں دلوں کا آزمانا سخت مشکل ہے
محبت میں دلوں کا آزمانا سخت مشکل ہے
رہ عشاق پر خود کو چلانا سخت مشکل ہے
بھلا دوں میں تمہیں کیسے بھلانا سخت مشکل ہے
تمہاری یاد کو دل سے مٹانا سخت مشکل ہے
زمین عشق پر ہے ایک ہی موسم خزاں جیسا
یہاں پر گل امیدوں کے کھلانا سخت مشکل ہے
سلگتے ہیں دل عشاق راتوں میں زمستاں کی
اب ان شعلوں کو اشکوں سے بجھانا سخت مشکل ہے
رکی جاتی ہیں سانسیں دل تھما جاتا ہے سینے میں
کہ آنکھوں سے لہو دل کا بہانا سخت مشکل ہے
ہجوم سرفروشاں دیکھ کر حیران ہیں جعفرؔ
جو کہتے تھے کہ لوگوں کو جگانا سخت مشکل ہے
تغیر کو بقا ہونا بھی اک مظہر ہے فطرت کا
خزاں دیدہ چمن سے دل لگانا سخت مشکل ہے
تصادم دیکھ کر افکار نو کا جہل دوراں سے
سخن روشن خیالی کا سنانا سخت مشکل ہے
محبت کی تمازت سے خزاں منظر جو آنکھیں ہوں
وہاں دنیا خیالوں کی بسانا سخت مشکل ہے
ادب کے باب میں جو وقت ہے تھوڑا سا دامن میں
انہی لمحوں سے کچھ لمحے چرانا سخت مشکل ہے
ستم گر باد صرصر کے لیے ہر دور میں جعفرؔ
چراغ دانش دوراں بجھانا سخت مشکل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.