محبت میں الزام کیا دیکھتا ہے
محبت میں الزام کیا دیکھتا ہے
یہ آغاز و انجام کیا دیکھتا ہے
یہاں رہ گزر کے سوا کچھ نہیں ہے
یہ مڑ مڑ کے ہر گام کیا دیکھتا ہے
ابھی تو بہت دور چلنا ہے تجھ کو
گھڑی بھر کا آرام کیا دیکھتا ہے
شکم کی اسیری سے آزاد ہو جا
یہ دانہ تہ دام کیا دیکھتا ہے
ادب ساقیا کا کہاں تک کرے گا
اٹھا لے کوئی جام کیا دیکھتا ہے
جہاں میں بڑی چیز ہے دل کی مستی
چھلکتا ہوا جام کیا دیکھتا ہے
تصور میں تاباںؔ یہ کھویا ہوا سا
افق پر سر شام کیا دیکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.