محبت میں خرد کی رہبری دیکھی نہیں جاتی
محبت میں خرد کی رہبری دیکھی نہیں جاتی
یہ توہین مذاق عاشقی دیکھی نہیں جاتی
ہر اک تصویر کی جلوہ گری دیکھی نہیں جاتی
وہ صورت دیکھ کر پھر دوسری دیکھی نہیں جاتی
بہار اچھی طرح گلشن میں آئی بھی نہیں لیکن
اسیروں سے نظر صیاد کی دیکھی نہیں جاتی
دل مضطر مرا پروردۂ آغوش طوفاں ہے
خوشی یہ موج ساحل پر کبھی دیکھی نہیں جاتی
مری ہستی کا پردہ بھی مری نظروں سے اٹھ جائے
کہ وقت دید جاناں یہ دوئی دیکھی نہیں جاتی
اسے پیتے ہیں آنکھیں بند کرکے بادہ کش زاہد
نگاہوں سے یہ شیشہ کی پری دیکھی نہیں جاتی
نگاہ شوق کیا دیکھے گی جلوہ حسن کامل کا
جب ادنیٰ سی تجلی طور کی دیکھی نہیں جاتی
نظر جتنی تھی صرف دید جاناں ہو گئی افقرؔ
کوئی شے اب جہان حسن کی دیکھی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.