محبت میں خوشی بھی کہکشاں معلوم ہوتی ہے
محبت میں خوشی بھی کہکشاں معلوم ہوتی ہے
یہ ہستی اب ہمیں لطف جہاں معلوم ہوتی ہے
ہے گزری کیا سے کیا عشق و محبت کے تناظر میں
محبت خارج از سود و زیاں معلوم ہوتی ہے
ہم اس دنیا میں رہ کر آخرت کی بات کرتے ہیں
ہمیں تو یہ زمیں اب آسماں معلوم ہوتی ہے
یہ ہے اب شاعری مجذوب کی سن لو ذرا یارو
فقیری بھی نشان امتحاں معلوم ہوتی
ہے ان کا معجزہ یہ رحمۃ اللعالمیں ہونا
یہ دنیا رونق کون و مکاں معلوم ہوتی ہے
تلاطم خیز دریا اور یہ ساحل سے نظارہ
ہر اک موج تلاطم بے کراں معلوم ہوتی ہے
خدا نے عظمت انسانیت بخشی انہیں اے شادؔ
تصوف میں خودی اب شادماں معلوم ہوتی ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 321)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.