محبت میں وفا کے گوشوارے بھول بیٹھا تھا
محبت میں وفا کے گوشوارے بھول بیٹھا تھا
میں اپنے سب منافعے سب خسارے بھول بیٹھا تھا
سفر میں ساتھ تم بھی تھے مجھے کیا غم تھا رستے کا
میں اپنی دھن میں تھا وعدے تمھارے بھول بیٹھا تھا
میں ان لہروں کے آنچل میں لپٹ کے دور جا پہنچا
سمندر کی محبت میں کنارے بھول بیٹھا تھا
بچھڑ جانے کی وہ باتیں تو اکثر کرتا رہتا تھا
میں ان لفظوں کے مخفی استعارے بھول بیٹھا تھا
مری نظروں میں بے مفہوم تھی یہ رونق دنیا
میں اس دنیا کو یادوں کے سہارے بھول بیٹھا تھا
مجھے تم یاد آئے تھے دسمبر کے مہینے میں
جب اپنی ساری نیندیں خواب سارے بھول بیٹھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.