محبت میں وفا والوں کو کب ایذا ستاتی ہے
محبت میں وفا والوں کو کب ایذا ستاتی ہے
یہ وہ ہیں جن کو سولی پر بھی چڑھ کر نیند آتی ہے
جنون عشق کی منزل سے واقف ہی نہیں کوئی
ہماری چاک دامانی پہ دنیا مسکراتی ہے
مسافت راہ الفت کی نہیں آساں دل ناداں
محبت ہر قدم پر سینکڑوں فتنے اٹھاتی ہے
خدا معلوم کب پردہ اٹھے گا دید کب ہوگی
نگاہوں سے جو اوجھل ہے اسی کی یاد آتی ہے
بہاتا ہوں کبھی آنسو کبھی پھرتا ہوں میں واپس
محبت کی خلش ایسا شب غم میں ستاتی ہے
مٹے پر بھی وہی ہے رہنمائی کا اثر اس میں
مسافر کو ہماری خاک بھی ستہ بتاتی ہے
زمانے کو عدم آباد میں اک روز آنا ہے
سنو شہر خموشاں سے یہی آواز آتی ہے
اٹھا پردہ تو اب دیکھا نہیں جاتا قیامت ہے
مری ناکامیوں پر وہ تجلی مسکراتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.