محبت میں وفاؤں کا یہی انعام ہے صوفیؔ
محبت میں وفاؤں کا یہی انعام ہے صوفیؔ
لیے داغ جدائی حسرت ناکام ہے صوفیؔ
اگر الزام ہے کوئی تو یہ الزام ہے صوفیؔ
کہ تو اپنی شرافت کے لیے بدنام ہے صوفیؔ
ہمیں ہر دور میں تھے گردش ایام کے مارے
مگر ہم سے علاج گردش ایام ہے صوفیؔ
بہ فیض رسم مے خانہ بدلتے ہی رہے ساقی
جو بن مانگے پلائے ساقیٔ گلفام ہے صوفیؔ
کشاکش ہاۓ ہستی نے جسے دیوانگی بخشی
وہ دیوانہ حریف تلخیٔ ایام ہے صوفیؔ
ترے گیتوں کی جھنکاروں سے دنیا گونج تو اٹھی
مگر کاشی کی نگری میں بڑا گمنام ہے صوفیؔ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.