محبت نے کیا کیا نہ آنیں نکالیں
محبت نے کیا کیا نہ آنیں نکالیں
کہ تار قلم نے زبانیں نکالیں
ہوا ہاتھ اس کا لہو سے حنائی
زبس اس نے کشتوں کی جانیں نکالیں
وہ لڑکا تھا جب تک یہ سج دھج کہاں تھی
جواں ہوتے ہی اس نے شانیں نکالیں
لگا تیر سا آ کے مانیؔ کے دل پر
جب ان ابرووں کی کمانیں نکالیں
شبہ کا گماں تھا نہ یاروں کو جس جا
میں واں لعل و گوہر کی کانیں نکالیں
پھسل ہی گیا کلک تصویر مانیؔ
کمر کھینچ کر جوں ہی رانیں نکالیں
زہے کلک صنعت کہ جس نے زمیں پر
بہاریں بنائیں خزانیں نکالیں
گلا ڈوک میں گرچہ تھا مصحفیؔ کا
پر اس پر بھی دو چار تانیں نکالیں
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii (Pg. 177)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.