محبت پر تو مہنگائی بہت ہے
محبت پر تو مہنگائی بہت ہے
یہ نفرت ہی مرے بھائی بہت ہے
مرے ہاتھوں ہی میرا قتل ہوگا
مری باتوں میں سچائی بہت ہے
وہ میرے سامنے بیٹھا ہوا ہے
مگر آنکھوں میں تنہائی بہت ہے
خدا کا نام لے اور پار ہو جا
سمندر میں تو گہرائی بہت ہے
مسافر خیریت سے لوٹ آئیں
طبیعت آج گھبرائی بہت ہے
ہرے زخموں کا مستقبل ہی کیا ہے
بس اک ہلکی سی پروائی بہت ہے
پرانے خط انگیٹھی میں جلا کے
وہ لڑکی آج پچھتائی بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.