محبت قطع کی تم نے وہ کوسوں اڑ گیا تم سے (ردیف .. ا)
محبت قطع کی تم نے وہ کوسوں اڑ گیا تم سے
دل اپنا رشتۂ الفت کا تھا اے گل رخاں باندھا
ابھی جوہر کروں گا اپنا ورنہ سچ بتا مجھ کو
تری تیغ نگہ نے مشورہ کیا میری جاں باندھا
غریق بحر ہشیاری کو ہر دم فکر ساماں ہو
کبھی یاں کشتیٔ مے پر نہ ہم نے بادباں باندھا
عداوت نیم جاں مجنوں سے کیا ہے تجھ کو اے ظالم
مغیلاں میں جو خالی ناقہ لا کر ساریاں باندھا
کیا ہجراں کی شب میں کوہ غم نے مجھ کو چور ایسا
کہ جراحوں نے صبح آ کر مرا ہر استخواں باندھا
بنا تھا پنجۂ جراح رشک پنجۂ مرجاں
ترے زخمی کا جس دم اس نے زخم خوں چکاں باندھا
مرا ہر مصرعۂ دیواں ہے اک شاخ شکر گویا
لب شیریں کا مضموں میں نے اے شیریں زباں باندھا
زمان نزع دیکھا اک نظر حور بہشتی کو
یہ بہتان اپنے عاشق پر عبث اے بد گماں باندھا
کوئی اے حاملان عرش تم سے داد لیتا ہوں
ستون اک اب مرے نالوں نے سوئے لامکاں باندھا
شہید اس قدردانی کا ہوں ٹکڑے کر کے عاشق کو
لحد پر نخل ماتم یار نے بہر نشاں باندھا
مجھے اک عمر سے تھا موتیوں کے سہرے کا ارمان
شب فرقت میں تو نے دیدۂ گوہر فشاں باندھا
رسائی ایک تیرے بام تک اس کو نہیں ظالم
کمند آہ میں سو بار میں نے آسماں باندھا
وہ گنج ذات کیا کچھ ہوگا یارب میں تو حیراں ہوں
حفاظت کے لیے جس پر طلسم دو جہاں باندھا
شہیدیؔ کثرت عصیاں سے مجھ کو خوف آتا ہے
سفر ہے دور کا اور دوش پر بار گراں باندھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.