Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری

عاشق حسین بزم آفندی

محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری

عاشق حسین بزم آفندی

MORE BYعاشق حسین بزم آفندی

    محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری

    ترے قصہ کے پیچھے پیچھے ہوگی داستاں میری

    کریں گی دیکھیے الفت میں کیا رسوائیاں میری

    جہاں سنئے بس ان کا تذکرہ اور داستاں میری

    قیامت میں بھی جھوٹی ہوگی ثابت داستاں میری

    کہے گا اک جہاں ان کی وہاں یا مہرباں میری

    بہت کچھ قوت گفتار ہے اے مہرباں میری

    مگر ہاں سامنے ان کے نہیں کھلتی زباں میری

    قیامت کا تو دن ہے ایک اور قصہ ہے طولانی

    بھلا دن بھر میں کیوں کر ختم ہوگی داستاں میری

    وہ رسوائے محبت ہوں رہوں گا یاد مدت تک

    کہانی کی طرح ہر گھر میں ہوگی داستاں میری

    سناؤں اس گل خوبی کو کیوں میں قلب کی حالت

    بھلا نازک دماغی سننے دے گی داستاں میری

    کہوں کچھ تو شکایت ہے رہوں چپ تو مصیبت ہے

    بیاں کیوں کر کروں کچھ گو مگو ہے داستاں میری

    اکیلا منزل ملک عدم میں زیر مرقد ہوں

    وہ یوسف ہوں نہیں کچھ چاہ کرتا کارواں میری

    یہ دل میں ہے جو کچھ کہنا ہے دامن تھام کر کہہ دوں

    وہ میرے ہاتھ پکڑیں گے کہ پکڑیں گے زباں میری

    پھنسایا دام میں صیاد مجھ کو خوش بیانی نے

    عبث پر تو نے کترے قطع کرنی تھی زباں میری

    نہ چھوٹا سلسلہ وحشت کا جب تک جاں رہی تن میں

    وہ مجنوں ہوں کہ تختے پر ہی اتریں بیڑیاں میری

    مشبک میں بھی تیر آہ سے سینے کو کر دوں گا

    لحد جب تک بنائے گا زمیں پر آسماں میری

    محبت بت کدہ کی دل میں ہے اور قصد کعبہ کا

    اب آگے دیکھیے تقدیر لے جائے جہاں میری

    بھلا واں کون پوچھے گا مجھے کچھ خیر ہے زاہد

    میں ہوں کس میں کہ پرسش ہوگی روز امتحاں میری

    تصدق آپ کے انصاف کے میں تو نہ مانوں گا

    کہ بوسے غیر کے حصے کے ہوں اور گالیاں میری

    مصنف خوب کرتا ہے بیاں تصنیف کو اپنی

    کسی دن وہ سنیں میری زباں سے داستاں میری

    فشار قبر نے پہلو دبائے خوب ہی میرے

    نیا مہماں تھا خاطر کیوں نہ کرتا میزباں میری

    قفس میں پھڑپھڑانے پر تو پر صیاد نے کترے

    جو منہ سے بولتا کچھ کاٹ ہی لیتا زباں میری

    وہ اس صورت سے بعد مرگ بھی مجھ کو جلاتی ہیں

    دکھا دی شمع کو تصویر ہاتھ آئی جہاں میری

    ہر اک جلسے میں اب تو حضرت واعظ یہ کہتے ہیں

    اگر ہو بند مے خانہ تو چل جائے دکاں میری

    طریقہ ہے یہی کیا اے لحد مہماں کی خاطر کا

    میں خود بے دم ہوں تڑواتی ہے ناحق ہڈیاں میری

    پسند آیا نہیں یہ روز کا جھگڑا رقیبوں کا

    میں دل سے باز آیا جان چھوڑو مہرباں میری

    ہزاروں ہجر میں جور و ستم تیرے اٹھائے ہیں

    جو ہمت ہو سنبھال اک آہ تو بھی آسماں میری

    یہ کچھ اپنی زباں میں کہتی ہیں جب پاؤں گھستا ہوں

    خدا کی شان مجھ سے بولتی ہیں بیڑیاں میری

    بنایا عشق نے یوسف کو گرد کارواں آخر

    کہ پیچھے دل گیا پہلے گئی تاب و تواں میری

    پڑھی اے بزمؔ جب میں نے غزل کٹ کٹ گئے حاسد

    رہی ہر معرکہ میں تیز شمشیر زباں میری

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے