Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محبتیں بھی لکھی ہوئی ہیں عداوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

اطہر سلیمی

محبتیں بھی لکھی ہوئی ہیں عداوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

اطہر سلیمی

MORE BYاطہر سلیمی

    محبتیں بھی لکھی ہوئی ہیں عداوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

    کتاب دل میں تو جینے مرنے کی مدتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

    برہنہ پیڑوں کے زاویوں میں گھنے اندھیرے اگے ہیں لیکن

    انہی اندھیروں میں روشنی کی عبارتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

    یہی زمیں ہے کہ جس نے مجھ کو مرا ہی قاتل بنا دیا ہے

    اسی زمیں پر مرے لہو کی شہادتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

    حنوط چہروں کے آئنوں میں ہوا کی لہروں نے یہ بھی دیکھا

    کھنڈر کھنڈر پر نئے دنوں کی بشارتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

    مری نظر میں سراغ منزل شعور بن کر چمک رہا ہے

    مری جبیں پر کڑے سفر کی مسافتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

    ستم کے ماروں کی بے حسی کو تماشا گاہوں میں لانے والو

    نحیف جسموں کی بے بسی میں بغاوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

    جدید حرفوں کے دائروں میں پرانی خوشبو رچی ہوئی ہے

    صدا کے رخ پر گئی رتوں کی شباہتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

    زمیں کی ٹھنڈی تہوں کے اندر الاؤ کروٹ بدل رہے ہیں

    ہوا کے ساکت پنے پہ اطہرؔ قیامتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 562)
    • Author : Ahmad Nadeem Qasmi
    • مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
    • اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے