محبتیں بھی لکھی ہوئی ہیں عداوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں
محبتیں بھی لکھی ہوئی ہیں عداوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں
کتاب دل میں تو جینے مرنے کی مدتیں بھی لکھی ہوئی ہیں
برہنہ پیڑوں کے زاویوں میں گھنے اندھیرے اگے ہیں لیکن
انہی اندھیروں میں روشنی کی عبارتیں بھی لکھی ہوئی ہیں
یہی زمیں ہے کہ جس نے مجھ کو مرا ہی قاتل بنا دیا ہے
اسی زمیں پر مرے لہو کی شہادتیں بھی لکھی ہوئی ہیں
حنوط چہروں کے آئنوں میں ہوا کی لہروں نے یہ بھی دیکھا
کھنڈر کھنڈر پر نئے دنوں کی بشارتیں بھی لکھی ہوئی ہیں
مری نظر میں سراغ منزل شعور بن کر چمک رہا ہے
مری جبیں پر کڑے سفر کی مسافتیں بھی لکھی ہوئی ہیں
ستم کے ماروں کی بے حسی کو تماشا گاہوں میں لانے والو
نحیف جسموں کی بے بسی میں بغاوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں
جدید حرفوں کے دائروں میں پرانی خوشبو رچی ہوئی ہے
صدا کے رخ پر گئی رتوں کی شباہتیں بھی لکھی ہوئی ہیں
زمیں کی ٹھنڈی تہوں کے اندر الاؤ کروٹ بدل رہے ہیں
ہوا کے ساکت پنے پہ اطہرؔ قیامتیں بھی لکھی ہوئی ہیں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 562)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.