محبتیں جب حساب مانگیں گی نفرتوں کا جواز ہوگا
محبتیں جب حساب مانگیں گی نفرتوں کا جواز ہوگا
وہ جس سفر میں صعوبتیں ہوں وہ آبگینہ نواز ہوگا
کچھ ایسی مشکل سی آ پڑی ہے کہ چہرہ آئینہ بن گیا ہے
مجھے یہ دھڑکا ہے دل میں رکھا عیاں وہ مدت کا راز ہوگا
طلسم کہیے کہ یا تمنا رگوں میں پارہ لہو بنا ہے
لہو جو ٹپکے گا اشک بن کر نظر سے الفت کا ساز ہوگا
یہ منظروں میں جو آ گئے ہیں کسی علاقے کے سبز طائر
یہ ہجرتوں کا حسین موسم فروغ گلشن بہ ناز ہوگا
اکیلے پن کی دعاؔ یہ شدت ہی مار ڈالے کہیں نہ مجھ کو
وہ آئے گا تو یہ میرا ہونا بھی اس کے صرف نیاز ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.